Friday, April 6, 2012

مسیحا جب موت بانٹنے لگیں تو پھر تمام انسانی قدریں دم توڑ دیتی ہیں



<p style="text-align: right;">بھیرہ (الجلال نیوز ) مسیحا جب موت بانٹنے لگیں تو پھر تمام انسانی قدریں دم توڑ دیتی ہیں اور دکھوں کا مدائواکر نے کی بجائے غفلت شعار پتھر دل عناصر اذیتوں کے بیو پاری بن کرسر کاری اور نجی شعبہ میں اپنے فن کے جوہر دیکھا تے بے گناہ معصوم انسانی زندگیوں سے کھیلتے یہاں و ہاںنظر آتے ہیں کچھ ایسا ہی سنگدلانہ فن ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال سر گودھا میں بیٹھے مسیحائوں نے 30جنوری 2008ء کو دکھایا اور اپنی تما م تر نااہلیوں اور غیر ذمہ داریوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ایک 22سالہ نوجوان دوشیزاہ سے دوران آپریشن اسکی زندگی کی تمام رعنائیاں ،خوشیاں اور خواہشیں چھین کر اسے زندہ لاش بنا دیا اس ہسنتی مسکراتی معصوم جان سے ایسا بھیانک سلوک روا رکھنے والے نام نہاد مسیحا نشان عبرت بننے کی بجائے اب بھی اپنی کاری گریوں میں مصروف دھن کے لالچ میں انسانی زندگیوںکو تختہ مشق بنائے ہوئے ہیں اور انہیں اپنے کئے پر کوئی ندامت اور شرمندگی نہیں ہاں انکی بے حسی اور سنگدلی نے ضلع سر گودھا کے قصبہ میانی کی تب 22سالہ دوشیزہ ارم ناز جو گزشتہ سوا چار سال سے زندہ لاش کی صورت پتھر بنی پڑی ہے کے والدین کو لمحہ لمحہ کی اذیتوںسے دوچار کردیا ہے اجمال یہ ہے کہ 30جنوری 2008کو جواں سال ارم ناز کو اسکا والد باطی خان جو گورنمنٹ ڈگری کالج میانی میں درجہ چہارم کا ملازم ہے محلہ شریف آباد میانی سے ناک کی غدود کے آپریشن کی غرض سے ڈی ایچ کیو ہسپتال سر گودہا لے گیا جہاں ڈاکٹروں نے ارم ناز کی ناک کے آپریشن کے دوران نااہلی کا مظاہرہ کر تے ہو ئے اس کے پانچ دانت توڑ ڈالے اور اسی پر بس نہیں ظالم مسیحائوںنے اپنے پیشہ کے تقدس کو پامال کر تے ہو ئے ایسی سنگدلی کا مظاہرہ کیا کہ معصوم ارم ناز بے ہوشی سے بڑھتی کو مہ میں چلی گئی غفلت شعار ڈاکٹروں نے ارم ناز کو ناک کے غدود سے نجات دلاتے دلاتے اسے زندگی کی خوشیوں ہی سے دور کر دیا معصوم بد قسمت ارم نازکے والد باطی خان نے روتے ہو ئے میڈیا کو بتایا کہ اس کی بیٹی گذشتہ چار سال اور قریباََ تین ماہ سے کومہ میں پڑی زندہ لاش ہے اس کی ماں اپنی بیٹی کی حالت دیکھ دیکھ کر ذہنی مریضہ بن چکی ہے اپنی جواں سال بہن کی معذوری دیکھ کر بہنیں فوزیہ ناز ۔مصباح ناز ۔اقرا نازاور بھائی فیصل عباس مایوسیوں کی تصویر بن چکے ہیں باطی خان نے کہا کہ وہ اپنی جواں سال بیٹی سے رکھے جانے والے ظالمانہ سلوک کے ازلہ کیلئے کس کا درواذہ کھٹ کھٹائے ۔کس سے انصاف طلب کرے وہ سوا چار سال سے منصف کی تلاش میں ہے ہنستے بستے گھر کو ماتم کدہ بنا نے والوں کو کو ئی کٹہڑے میں لا کھڑا کر نے والا اسے نظر نہیں آتاصدر پاکستان ۔چیف جسٹس آف پاکستان ۔وزیراعظم پاکستان ۔گورنر پنجاب۔چیف جسٹس پنجاب اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شر یف سے خدا اور رسول ؐ کا واسطہ دیتے ہو ئے اس نے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے ساتھ ہو نے والی نا انصافی کا نوٹس لیں اور حقیقی مسیحا بن کر ان کے دکھوں کا مداواکریں اور غفلت کے مرتکب ڈاکٹروں کے خلاف کاروائی کر کے انہیں انصاف دلائیںشاہد اس کی بیٹی کو نئی زندگی مل جائے ۔ کہ اب اس میں یارا نہیں کہ وہ اپنی پھول سی معصوم بیٹی کی مہنگی خوراک کا سلسلہ جاری رکھ سکی۔</p>

No comments:

Post a Comment