سرگودھا( شرافت حسین )ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کلکٹر سرگودھا نذر عباس بلوچ نے کہا ہے کہ عید میلادالنبی کے موقع پر شرپسند عناصرکو پمفلٹ اور وال ہینڈبل تقسیم کرنے ‘ وال چاکنگ کرنے اورفرقہ واریت کے ذریعہ انتشار پھیلانے کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی ۔میلادالنبی کے جلوسوں کی کڑی نگرانی اور رستوں پر مکمل سیکورٹی انتظام کئے جائیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے عید میلادالنبیؐ کے سلسلہ میں سیکورٹی پلان اور دیگر انتظامات کاجائزہ لینے کے سلسلہ میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔ اجلاس میں تمام تحصیلوں کے اسسٹنٹ کمشنروں ، تحصیل میونسپل افسران کے علاوہ ضلعی صدر میلاد کمیٹی خالد اقبال مسرت ، تحصیل میلاد کمیٹیوں کے عہدیداران، باؤ جہانگیر ، شیر محمد گوندل ،ڈی ایس پی ٹریفک مرید عباس شیخ ، سول ڈیفنس آفیسرظفر بھٹی و دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔نذر عباس بلوچ نے کہا کہ ضلعی و تحصیل سطح پر کنٹرول روم قائم کر دئیے گئے ہیں ۔جبکہ پولیس ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام تمام ایس ڈی پی او زکے دفاتر میں بھی کنٹرول رومز نے کام شروع کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ولادت رسول ہر مکتبہ فکر کیلئے باعث مسرت ہے۔اور تمام مسلمان اس خوشی میں یکساں طور پر شرکت کرتے ہیں ۔ انداز مختلف ہو سکتے ہیں لیکن حب رسول سب کیلئے اولین ہے۔ انہوں نے فیسکو حکام کو ہدایت کی ہے کہ ضلع بھر میں 12ربیع الاول کے روز لوڈشیڈنگ نہ کی جائے ۔ جبکہ جلوسوں کے ساتھ فیسکو اہلکار ، شہری دفاع کے رضا کار ، بم ڈسپوزل سکواڈ تعینات ہونگے تاکہ کسی ہنگامی صورتحال سے نمٹا جاسکے ۔ انہوں نے تمام تحصیل افسران سے کہا کہ وہ معذور ، یتیموں ، بیواؤں اور بے سہارا افراد کے اداروں ،جیلوں میں قیدیوں میں مٹھائیاں تقسیم کرانے کے انتظام کریں۔ انہوں نے ٹی ایم اوز کو ہدایت کی کہ جلوسوں کے رستوں پر چھڑکاؤ،صفائی اور رستوں پر مرمت کے کام کو بر وقت مکمل کیاجائے ۔ انہوں نے کہا کہ جلوسوں کی انتظامیہ لاؤڈ سپیکر کے غلط استعمال کو روکے تاکہ شرپسند ی سے محفوظ رہاجاسکے ۔ انہوں نے بتایا کہ ضلعی کنٹرول روم میں فون نمبر 048-9230255 جبکہ پولیس کنٹرول روم میں 048-9230335-36 کام کریں گے ۔
سرگودھا( شرافت حسین )کمشنر سرگودہا ڈویژن شوکت علی نے کہا ہے کہ ادب اظہار رائے کاذریعہ ہے ۔ زندگی کے جذبات کی ترجمانی ادب کرتا ہے ۔ ادب نے جمہوریت کو فروغ دیاہے ۔ جمہوری اقدار انقلابی شعراکرام کے حسن تخیل سے پروان چڑھتی ہے ۔ زبان سے جذبات کا اظہار ہوتاہے ۔ زندگی کے معاملات کاحل شاعری ونثر کے سانچے میں ڈھل جاتاہے ۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار گورنمنٹ انبالہ مسلم کالج سرگودہا میں پاکستان ادب اکادمی اور بزم ادب کے زیراہتمام سیمینار ’’ ادب اور جمہوریت ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پروفیسر طاہر رحیم خان ‘ ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم ‘ ذوالفقار احسن ‘ سید مرتضی حسن ‘ شاکر کنڈان ‘ عظمیٰ سلیم‘ منزہ احتشام گوئندی ‘ اخلاق عاطف ‘ محمد جمیل گھٹوالہ ‘ آصف راز ‘ ممتاز عارف ‘ شاکر نظامی ‘ پروفیسر سرفراز احمد چٹھہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔کمشنر شوکت علی نے مزید کہا کہ پاکستان کے قیام کے وقت ادب کاجائزہ لیں تو تمام اصناف ادب میں اس ظلم وستم کا پتہ چلتاہے جن سے گز ر کر ہم نے آزادی کی دہلیز پر قدم رکھا ۔ حالات کے تناظر میں ادب بھی بہت متاثر ہو تاہے ۔آج ہم حقوق مانگتے ہیں ۔ فرض ادا کرنے میں کوتاہی کرتے ہیں۔ وہ ادب زیادہ مقبول ہوتاہے جو عوامی مسائل کی نشاندہی کرے ۔ وقت کے ساتھ ساتھ ادب کا دائرہ وسیع ہوتا چلاجاتاہے۔شوکت علی نے مزید کہا کہ ادب جمہوریت کے ساتھ ہی نہیں بلکہ مزاحمتی ادب تو ہر دور میں پروان چڑھتا رہتا ہے ۔ شعروسخن اظہار رائے کا ذریعہ ہے ۔ ادب زندگی کو تمثیل عطاکرتاہے ۔ ادب اظہار رائے کا ذریعہ ہے ۔ بہترین ادب وہ ہے جو اپنے دور کی عکاسی کرتا ہو۔ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم نے کہا کہ جمہوریت ایک پھول ہے جو انصاف ومساوات کے پودے پر کھلتا ہے ۔ جب حق وصداقت کی آواز دبائی جاتی ہے تو مزاحمتی ادب پروان چڑھتاہے ۔ اہل قلم نے انقلاب کے لئے ہمیشہ تاریخی کردار ادا کیا ۔ متاع لوح وقلم چھن بھی گئی تو انہوں نے خون جگر میں انگلیاں ڈوبو کر حق کا پرچار کیا ۔ڈاکٹر عظمیٰ سلیم نے کہاکہ معاشرتی ناہمواریوں کی وجہ سے ادب بہت متاثر ہوتاہے ۔ پابندیوں کے خلاف جو ادب تخلیق ہوتاہے وہ معاشرے کو راستہ دکھاتا ہے ۔ ادب اور جمہوریت کو ہم آہنگ ہونا چاہیے۔ طلبا کو ادب میں دلچسپی کامظاہرہ کرنا چاہیے۔پروفیسر منزہ احتشام گوئندی نے کہاکہ جمہوریت ہی ہمارے مسائل کا حل ہے ۔ تحریر وتقریرکی آزادی جمہوریت کا اولین اصول ہے ۔ شاکر کنڈان نے کہاکہ جمہوریت جب تک تہذیب کے دائرے میں رہے وہ جمہوریت رہتی ہے ۔ ادب جب تک ادب کے دائرے میں رہتاہے وہ ادب ہو تاہے ۔ لہذا جمہوریت او رادب کو تہذیب کے دائرے میں رہنا چاہیے۔ ممتاز عارف نے کہا کہ معاشرتی گھٹن سے تخلیق کا ر بہت متاثرہوتاہے ۔ جمہوریت کا مطلب حسن تخلیق کی آزادی ہے ۔ پروفیسر طاہر رحیم خان نے کہاکہ طالب علموں کو ادب او رجمہوریت کے بارے میں آگاہ کرنا اساتذہ کا فرض ہے ۔ کتب کے مطالعہ سے ادب او رزندگی کا پتہ چلتا ہے ۔ موجودہ دور میں جمہوریت کے فروغ کیلئے اہل قلم کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
سرگودھا( شرافت حسین )ضلعی انسداد پولیو کمیٹی کا اجلاس 26 جنوری کو دن دس بجے ڈی سی او آفس کے کمیٹی روم میں منعقد ہو گا ۔ اجلاس کی صدارت ڈی سی او سرگودہا عظمت محمود کریں گے ۔
سرگودھا( شرافت حسین )کمشنر سرگودہا ڈویژن شوکت علی نے کہا ہے کہ ادب اظہار رائے کاذریعہ ہے ۔ زندگی کے جذبات کی ترجمانی ادب کرتا ہے ۔ ادب نے جمہوریت کو فروغ دیاہے ۔ جمہوری اقدار انقلابی شعراکرام کے حسن تخیل سے پروان چڑھتی ہے ۔ زبان سے جذبات کا اظہار ہوتاہے ۔ زندگی کے معاملات کاحل شاعری ونثر کے سانچے میں ڈھل جاتاہے ۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار گورنمنٹ انبالہ مسلم کالج سرگودہا میں پاکستان ادب اکادمی اور بزم ادب کے زیراہتمام سیمینار ’’ ادب اور جمہوریت ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پروفیسر طاہر رحیم خان ‘ ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم ‘ ذوالفقار احسن ‘ سید مرتضی حسن ‘ شاکر کنڈان ‘ عظمیٰ سلیم‘ منزہ احتشام گوئندی ‘ اخلاق عاطف ‘ محمد جمیل گھٹوالہ ‘ آصف راز ‘ ممتاز عارف ‘ شاکر نظامی ‘ پروفیسر سرفراز احمد چٹھہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔کمشنر شوکت علی نے مزید کہا کہ پاکستان کے قیام کے وقت ادب کاجائزہ لیں تو تمام اصناف ادب میں اس ظلم وستم کا پتہ چلتاہے جن سے گز ر کر ہم نے آزادی کی دہلیز پر قدم رکھا ۔ حالات کے تناظر میں ادب بھی بہت متاثر ہو تاہے ۔آج ہم حقوق مانگتے ہیں ۔ فرض ادا کرنے میں کوتاہی کرتے ہیں۔ وہ ادب زیادہ مقبول ہوتاہے جو عوامی مسائل کی نشاندہی کرے ۔ وقت کے ساتھ ساتھ ادب کا دائرہ وسیع ہوتا چلاجاتاہے۔شوکت علی نے مزید کہا کہ ادب جمہوریت کے ساتھ ہی نہیں بلکہ مزاحمتی ادب تو ہر دور میں پروان چڑھتا رہتا ہے ۔ شعروسخن اظہار رائے کا ذریعہ ہے ۔ ادب زندگی کو تمثیل عطاکرتاہے ۔ ادب اظہار رائے کا ذریعہ ہے ۔ بہترین ادب وہ ہے جو اپنے دور کی عکاسی کرتا ہو۔ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم نے کہا کہ جمہوریت ایک پھول ہے جو انصاف ومساوات کے پودے پر کھلتا ہے ۔ جب حق وصداقت کی آواز دبائی جاتی ہے تو مزاحمتی ادب پروان چڑھتاہے ۔ اہل قلم نے انقلاب کے لئے ہمیشہ تاریخی کردار ادا کیا ۔ متاع لوح وقلم چھن بھی گئی تو انہوں نے خون جگر میں انگلیاں ڈوبو کر حق کا پرچار کیا ۔ڈاکٹر عظمیٰ سلیم نے کہاکہ معاشرتی ناہمواریوں کی وجہ سے ادب بہت متاثر ہوتاہے ۔ پابندیوں کے خلاف جو ادب تخلیق ہوتاہے وہ معاشرے کو راستہ دکھاتا ہے ۔ ادب اور جمہوریت کو ہم آہنگ ہونا چاہیے۔ طلبا کو ادب میں دلچسپی کامظاہرہ کرنا چاہیے۔پروفیسر منزہ احتشام گوئندی نے کہاکہ جمہوریت ہی ہمارے مسائل کا حل ہے ۔ تحریر وتقریرکی آزادی جمہوریت کا اولین اصول ہے ۔ شاکر کنڈان نے کہاکہ جمہوریت جب تک تہذیب کے دائرے میں رہے وہ جمہوریت رہتی ہے ۔ ادب جب تک ادب کے دائرے میں رہتاہے وہ ادب ہو تاہے ۔ لہذا جمہوریت او رادب کو تہذیب کے دائرے میں رہنا چاہیے۔ ممتاز عارف نے کہا کہ معاشرتی گھٹن سے تخلیق کا ر بہت متاثرہوتاہے ۔ جمہوریت کا مطلب حسن تخلیق کی آزادی ہے ۔ پروفیسر طاہر رحیم خان نے کہاکہ طالب علموں کو ادب او رجمہوریت کے بارے میں آگاہ کرنا اساتذہ کا فرض ہے ۔ کتب کے مطالعہ سے ادب او رزندگی کا پتہ چلتا ہے ۔ موجودہ دور میں جمہوریت کے فروغ کیلئے اہل قلم کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
سرگودھا( شرافت حسین )ضلعی انسداد پولیو کمیٹی کا اجلاس 26 جنوری کو دن دس بجے ڈی سی او آفس کے کمیٹی روم میں منعقد ہو گا ۔ اجلاس کی صدارت ڈی سی او سرگودہا عظمت محمود کریں گے ۔
No comments:
Post a Comment